"Imran Khan Aik Sacha Rehnuma" By Rashid Hamza

Via Insaf Blogs
عمران نے جمہوریت کے نام پر قومی دولت اور قومی اداروں کیساتھ مکروہ کھیل کھیلنے والے چند خاندانوں کی گٹھ جوڑ کو اپنی انیس سالہ مسلسل جدوجہد کے ذریعے بے نقاب کردیا ہے، ھم نے دیکھا ہے جمہوریت ہو یا امریت اقتدار چند خاندانوں سے باہر نہیں نکلتی انکے ہاتھوں میں ہی رہتی ہے، گند صفائی کو جنم نہیں دیتا گند ہی پیدا کرسکتا ہے،___ یہ مخصوص مقتدر طبقہ جسے عمران سٹیٹس کو کہتے ہیں کا کوئی ایمان ہے نہ ان میں غریب عوام پر رحم اور ترس کھانے والے جذبات پرورش پا سکتے ہیں، یہ طبقہ پیدائشی بے شرم، بے حیا، ضمیر فروش اور بے ایمان ہے، یہ سب ہزار مختلف جماعتوں میں کیوں نہ ہو انکا ایجنڈا ایک ہی ہے اور سب باہم اس پر غیر مشروط متفق ہیں کہ قومی دولت اور اقتدار پر ان کا قبضہ برقرار رہے،
عمران کی کوششوں سے عام شہری کا شعور اس سطح پر پہنچ گیا ہے کہ اب وہ سمجھنے لگا ہے کہ جب تک موجودہ نظام ازسرنو تبدیل نہیں کیا جاتا، سزا جزا، عدل و انصاف کا دو طبقاتی نظام ختم نہیں ہوجاتا، عدالتیں خودمختار اور ادارے آزاد نہیں ہوجاتے، چھوٹے چور کو سزا اور بڑے چور کو نوازنے کی رقاہر تبدیل نہیں ہوجاتی بہتری کی امید عبث ہے، کیونکہ یہی طبقہ تو بہتری چاہتے ہی نہیں، کہتے ہیں گندگی پر بیٹھنے والا مچھر اگر عطریات کی دکان میں داخل ہوجائے تو وہاں انکو موت پڑتی ہے، یہی حال اس مقتدر طبقے کا ہے اگر شفافیت آجائے، عدالتیں بلاتفریق عدل و انصاف کی فراہمی شروع کردیں، ادارے میرٹ پر سہولیات اور آسانیاں تقسیم کرنا شروع کردیں تو ان لوگوں کو موت پڑجائیگی، ان کی حکمرانی ختم ہوجائیگی، ان کی دولت کم ہوجائیگی، ان کی عیش و عشرت کا سامان ختم ہوجائیگا ان کی عظمت و وقار کا مینار جو جھوٹ کے پلندوں پر قائم و دائم ہے زمین بوس ہوجائیگا،_ اور عمران یہی کر رہے ہیں_
اب دیکھئے اس سے زیادہ جوانمردی دلیری، اور رہنمائی سرگرمی اور کیا ہوسکتی ہے کہ عمران ہی نے لاکھوں بندوں کو اس ملک پر تین دہائیوں سے قابض شخص کے گھر کے سامنے جمع کیا انکی دیواروں پر ہاتھ رکھ رکھ کر کہا کہ ان دیواروں کے اندر رہنے والے بادشاہوں اور انکے بچوں پر سات سال کے دوران آپ سب کے آٹھ ارب صرف سیکیورٹی کے نام پر خرچ کی گئے ہیں ان دیواروں کے اندر ملازمین کا لشکر وائیٹ ہاوس سے دوگنا بڑا ہے، جن کے تمام اخراجات اس غریب قوم کے ذمے ہیں، اس کے بعد فیصلہ تو آپ کا ہے عمران جو کرسکتے تھے کر رہے ہیں مسلسل سیاسی عمل کے ذریعے اس نے قوم کے ہرفرد پر واضح کیا کہ یہ چور ہیں انہوں نے سفید کپڑے زیب تن کر رکھے ہین، انہوں نے یہ چوری کر رکھی ہے، فلاں پیسے آپ کے تھے ضائع ہو رہے ہیں، کیا کوئی انسان یہ قبول کرسکتا ہے کہ کوئی انکا حق چھین لے اور وہ اففففف بھی نہ کرے،___
تحریر:_ راشد حمزہ

Comments