By Engineer Iftikhar بهلے مانسو کدهر جائیں؟؟
Via Insaf Blogs:
اس رائے ونڈ میں ایک نئی طرح کے تبلیغئے آ رہے ہیں جو قوم کے لوٹے ہوئے مال کا سوال کرنے آ رہے ہیں۔ میاں صاحب جواب دیجئے فائدہ ہو گا۔ ہم آپ سے ایمانداری کا سہ روزہ نہیں چلہ بھی نہیں بلکہ سالانہ لگوانا چاہتے ہیں۔ اڈہ سٹاپ پر عشاء کی نماز کے بعد بیان ہو گا ضرور آئیے گا۔
ویسے بعض لوگ کسی بھی جماعت کسی بھی گروہ میں نظر وٹو ہوتے ہیں میں منظور وٹو کی بات نہیں کر رہا جو بلاول جوخرم وٹو سے چھوٹا ہے اس کے سامنے دست بستہ کھڑے نظر آتے ہیں۔ عمران خان نے رائے ونڈ جانے کی بات کی تو سارے پھنے خان جو ہمارے خان کے ساتھ جہاد کرنے نکلے تھے ایک ایک کر کے اپنے گھوڑ سواروں سمیت الگ کر کے نکل گئے۔ ہم تو ویسے بھی جناب شاہ محمود قریشی صاحب سے کہہ چکے تھے کہ کسی بھی چور کے خلاف تحریک چوروں کو ساتھ لے کر نہیں چلائی جا سکتی۔ تحریک انصاف بنی ہی ان سب سے جان چھڑانے کے لئے تھی اگر انہی کی شکلیں تحریک احتساب میں دیکھنی تھی تو اتنی لمبی جدوجہد کا کیا فائدہ؟ زعیم قادری اور عابد شیر علی ہی ہیں جن نظر وٹوؤں کی میں بات کر رہا تھا۔ ایک کا کہنا تھا کہ رائے ونڈ عمران خان کے باپ کی جاگیر نہیں جہاں وہ جا رہے ہیں دوسرے کا فرمان تھا کہ لوگ انہیں پتھر ماریں گے۔ میں تو اس دن سے منتظر تھا کہ یہ بتائیں کہ ان میں سے کس کے باپ کی جاگیر تھا وہ رائے ونڈ جہاں ہم آ رہے ہیں؟ ٹی وی ٹاک شو میں میزبان پوچھ رہے تھے کہ آپ رائے ونڈ ہی کیوں جا رہے ہیں؟ کسی اور جگہ کیوں نہیں ؟
بھائی میرے ڈی چوک میں ھم بیٹھیں تو چین کی سرمایہ کاری رکتی ہے، سپریم کورٹ میں جائیں تو کاغذ خراب بتا دئے جاتے ہیں ، نیب اور ایف آئی کے دائرہ اختیار میں نہیں، الیکشن کمیشن سنتا نہیں۔
بھلے مانسو! کدھر جائیں ؟
اسمبلی میں سپیکر پیٹھ دکھا جاتا ہے۔
۱۰ ڈاؤننگ سٹریٹ کے باہر تو جایا جا سکتا ہے،امریکہ کے صدر کی رہائیش گاہ کے باہر مطالبات پیش کئے جا سکتے ہیں۔لیکن نہیں جا سکتے تو رائے ونڈ۔؟
ویسے تو ہم کہتے ہیں کہ ہم جمہوری لوگ ہیں۔ جمہوریت ہمارا اوڑھنا بچھونا ہے لیکن کوئی اگر بر سر اقتتدار لوگوں کے خلاف بات کر لے تو گنڈاسے ٹوکے لے کر سامنے آ جاتے ہیں۔آج کی موجودہ سیاست میں گلو بٹ پومی بٹ اور توفیق بٹ ایسے کردار بھی پائے جاتے ہیں جنہیں دھرنے کے دوران پوری قوم نے دیکھا۔ میاں صاحب کی جہاں اور عادتیں قابل تنقید ہیں ان میں یہ بھی ہے کہ وہ لوگوں کو ہلا شیری دیتے ہیں۔ اچھا تو نہیں لگتا لیکن شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں نے اپنی چوری چکاری چھپانے کے لئے یہ دھندہ اپنا لیا ہے؟ گجرانوالہ کے گیس چور اربوں روپے کی گیس چوری پر پردہ ڈالنے اس قسم کا کام کرتے ہیں۔ قوم اس قسم کے رحجانات کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
ایک بات میں کہے دیتا ہوں پنجاب پر پہلے ہی پختونوں کے خون کا الزام ہے لیاقت باغ میں کھر دور میں پختون زلمے پر یہ واردات ہو چکی ہے۔ ملکی حالات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کے کوئی نیا ماڈل ٹاؤن دہرایا جائے۔ میری حکومت پاکستان اور خاص طورپر حکومت پنجاب سے درخواست ہے کہ شفافیت ایمانداری کے ان تبلیغیوں کے راستے کی رکاوٹ نہ بنے۔ رائے ونڈ میاں صاحب کی رہائیش گاہ نہیں ہے اور ویسے ہو بھی تو کیا وہ برطانوی وزیر اعظم سے بڑے ہیں؟ لوگ وہاں مظاہرہ کرتے ہیں۔ کاش یہ عمران خان سے سبق حاصل کرتے جس کے گھر کے دروازے کے سامنے کے پی کے کہ اساتذہ دو ماہ تک ڈیرہ ڈالے بیٹھے رہے اور سیکریٹرٹ کے باہر بھی مطالبے ہوتے رہے عمران خان مردہ باد شاہ فرمان نا فرمان کے نعرے بھی لگتے رہے پرویز خٹک کو گالیاں دی گئیں لیکن کسی نے پولیس کو نہیں بلایا۔ وفاقی حکومت چاہتی تھی کہ عمران خان ہمیں بلائے تو ہم ایک نیا ماڈل ٹاؤن بنا دیں۔ یقین کیجئے داخل ہونے کا راستہ نہیں تھا لیکن عمران خان نے ان کے مطالبات سنے آج وہی ۸۳۰۰۰ اساتذہ برٹش کونسل سے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ زعیم قادری صاحب اور عابد شیر علی صاحب عمران خان کا دل اتنا چھوٹا نہیں جتنی آپ کی کھوپڑی۔ مانا کہ ۱۳ سال کے بچے ذہین ترین ہیں لیکن سوال تو بس ایک تھا نہ رسیدیں دکھاؤ۔
یقین کیجئے بیرون ملک پاکستانیوں سے بات ہوتی رہتی ہے جس دن فرانس کے اخبارات میں دنیا کے دس بڑے کرپٹ لوگوں کی تصویروں میں ہمارے میاں صاحب کی تصویر چھپی تو لوگ منہ چھپائے پھرتے رہے۔ لوگوں نے تو قائد اعظم سے بھی رسیدیں مانگ لی تھیں۔ آپ کو سرور پیلیس میں قاری شکیل مرحوم قائد اعظم ثانی بھی کہتے رہے۔بنئے ناں دیجئے حساب کتاب۔ لوگ کہتے ہیں کہ آپ ۲۰۱۸ کا انتحاب جیت جائیں گے۔ضرور جیتئے جن ہتھکنڈوں سے وہاڑی جہلم جیتا ہے انہی ہتھکنڈوں سے آپ ۲۰۲۳ کا بھی جیت جائیں گے۔ سوال آپ کے انتحابات جیتنے کا نہیں سوال ۳۰ ستمبر کا ہے لوگ آپ سے حساب مانگے آ رہے ہیں۔ سنا ہے آپ اس بار لندن کی چارپائی کے تلے چھپے ہوئے ہیں۔ میاں صاحب کتنی دیر چھپیں گے؟ موبائل بند کریں گے، نوکروں سے کہیں گے میاں جی گھر نہیں آخر تو حساب دینا ہی ہو گا۔
لوگ پوچھتے ہیں کہ عمران خان کیوں جانا چاہتا ہے؟ وہ ادھر بات کیوں نہیں کرتا۔ تو سن لیجئے عمران خان نے پانامہ لیکس کے چھپے ہوئے ملزم کے بارے میں صرف انگلی کا اشارہ کرنا ہے اور پوری دنیا کو بتانا ہے۔ ظالمو! یہاں ہی رہتا ہے جس نے اس قوم کے اربوں روپے کوکا کولا سمجھ کے پی لئے ہیں۔ اسی لئے دل تو رائے ونڈ ہے۔ اور اس رائے ونڈ میں ایک نئی طرح کے تبلیغئے آ رہے ہیں جو اس قوم کے لوٹے ہوئے مال کا سوال کرنے آ رہے ہیں۔ میاں صاحب جواب دیجئے فائدہ ہو گا۔ ہم آپ سے ایمانداری کا سہ روزہ نہیں چلہ بھی نہیں بلکہ سالانہ لگوانا چاہتے ہیں۔ اڈہ سٹاپ پر عشاء کی نماز کے بعد بیان ہو گا ضرور آئیے گا۔
Comments
Post a Comment